Thursday, October 28, 2021

ناز خیالوی




 مشہورِ زمانہ قوالی (تم اک گورکھ دھندہ ہو) جس کو استاد نصرت فتح علی خان کی آواز نے امر کر دیا لیکن اس کے شاعر کو بہت کم لوگ جانتے ہوں گے ۔آیئے ان کے بارے میں جانتے ہیں ۔

پیدائش 

ان کا اصل نام محمد صدیق اور تخلص ناز تھا۔ ناز خیالوی"جھوک خیالی" نامی ایک گاؤں394 گ ب میں 1947ء میں پیدا ہوئے اور اسی نسبت سے انھیں خیالوی کہا جاتا ہے۔ جھوک خیالی گاؤں ضلع فیصل آباد، صوبہ پنجاب، پاکستان میں تاندلیانوالہ کے نزدیک اور لاہور سے 174 کلومیٹر کے فاصلے پر واقع ہے


شاگردی 

وہ ایک ممتاز اردو شاعر احسان دانش کے ایک شاگرد تھے۔


ذریعہ معاش

ناز کا ذریعہ معاش فیصل آباد ریڈیو سے نشر ہونے والا ایک پروگرام “صندل دھرتی“ تھا، جس کی میزبانی وہ 27 برس تک کرتے رہے۔ اس کے علاوہ انہوں نے اردو اور پنجابی، دونوں زبانوں میں نغمے لکھے۔


شہرت 

ناز بنیادی طور پر ان کی ایک نظم "تم اک گورکھ دھندا ہو"، جسے نصرت فتح علی خان نے گایا تھا، کی نسبت سے جانے جاتے ہیں۔ ان کی کچھ نظمیں عطاء اللہ نیازی نے بھی گا رکھی ہیں۔


کلام 

ناز کی شاعری دو مجموعوں پر مشتمل ہے

تم اک گورکھ دھندا ہو (اردو)'

 سائیاں وے (پنجابی)


وفات 

انہوں نے شادی نہیں کی اور 12 دسمبر 2010ء کو ماموں کانجن (پنجاب) اپنے مرشد خانہ پاکستان میں وفات پائی۔



Tuesday, October 19, 2021

ما ما عظمت/ mama azmat


 
اس ناول میں ڈپٹی نزیر احمد نے دہلی کے شریف خاندانوں کی معاشرت کا ہو بہو نقشہ کھینچا ہے اور دو بہنوں اکبری اور اصغری کیسی ہیں ایک انپڑھ جاہل پھوہڑ اور بد مزاج دوسری تعلیم یافتہ مہذب با اخلاق دانشمند معاملہ فہم اور تمیز دار ہے اس قصّے سے ان کا مقصد تعلیم و تربیت کا احساس دلانا ہے کہ اسی کے زریعے زندگی خوشگوار ہو سکتی ہے

مولوی محمّد فاضل کے گھر کی ایک پرانی ملازمہ ما ما عظمت نے اپنی مکاری چالاکی اور لالچ سے گھر کو قرضے کے بوجھ میں جکڑ دیا اس کی وجہ یہ تھی کہ گھر کا سودا ادھر آتا تھا بے ایمان اس گھر کے حساب میں اپنی بیٹی اور چند دوسرے لوگوں کا بھی گھر چلایا کرتی تھی مولوی صاحب جب آتے تو بغیر حساب رقم ما ما کے حوالے کر دیتے تو وہ کسی کو کم دیتی اور ہر حساب میں ڈنڈی مارتی تھی وہ مولوی صاحب کے اعتماد کا خون کرتی رہتی جب تک کہ اس گھر میں تمیز دار بہو اصغری نہ آگئی .

اصغری چونکہ پڑھی لکھی سمجھداراور معاملہ فہم لڑکی تھی لہٰذا اس نے ما ما عظمت کے مشکوک اور بے اعتبار کردار کو جان لیا اور اسے بے نقاب کرنے لئے موقع کی تلاش میں رہتی مولوی صاحب نے جب رقم ما ما عظمت کے حوالے کرنا چاہی تو اصغری نے کہا کہ جتنے قرض خواہ ہیں انھیں روبرو بلا کر حساب کتاب سے رقم ادا کی جائے   ما ما عظمت نے کئی بہابے تراشنے مگر اصغری نے دانشمندی سے ہر بہانے کا توڑ کیا اور ما ما کو سب قرض خواؤں کو بلانا ہی پڑا .سب سے پہلے حلوائی آیا اور قرض کے تیس روپے بتاے معلوم کرنے پر یہ حیرت انگیز انکشاف ہوا کہ دس سیر شکر شب برات پر اور چار سیر بالو شاہی مولود شریف کے واسطے جبکہ ان چیزوں کو نہیں منگایا گیا تھا ما ما عظمت بہت ستپتائی اصل قرض صرف چھ سات روپے نکلے اسی طرح سبزی فروش قصائی کے حساب میں بھی ما ما کی نیت کا فتور نکلا اب تمام گھر والوں کی آنکھیں کھل گئیں ما ما عظمت پر خوب لعنت ملامت برستی رہی اگلے روز بڑے قرض خواؤں کی باری آنی تھی مگر ما ما پہلی ہی رات کو بزاز اور ھزاری مل کے گھر گئی ان دونوں کو سونے کی چوڑیاں اور زیور دیے کہ حساب کے وقت نکال کر واجبی سا قرضہ بتایا جائے مگر مولوی صاحب کے ملازم نے اس کو دونوں کے گھر جاتے دیکھا اور چپکے سے مولوی صاحب کو بتایا اور پھر یہ خبر اصغری کو بھی مل گئ اگلے روز جب دونوں قرض خواہ مولوی صاحب ک مکان پہنچے اور حساب کتاب ہونے لگا تو ما ما عظمت بہت بڑھ چڑھ کر بول رہی تھی اس کی چرب زبانی دیکھ کر دونوں نے ما ما کا دیا ہوا زیور اس کی طرف پھینک دیا اور کھا اپنا سامان رکھ لو یہ ہماری اصل رقم سے کہیں کم قیمت کا ہے ایک ہی لمحے میں بڑھیا کی بولتی بند ہو گئ اور ان دونوں کے قرضے کے عیوض اس کو اپنا مکان دینا پڑا اس بے ایمانی اور مکاری کے نتجے میں اسے انتاہی بے آبرو ہو کر گھر سے نکلنا پڑا .

لالچ حرص و هوس اور مکاری کا انجام بالآخر بھیانک ہوتا ہے لہٰذا اس طرح کے غلیظ اور بری عادت سے دور رہا جائے اس کا دوسرا مرکزی نقطہ یہ ہے کہ خواتین کو تعلیم یافتہ ہونا چاہیے تاکہ معاملات کو سمجھ سکیں کبھی کسی پر آنکھیں بند کر کے بھروسہ نہیں کرنا چاہیے اور اپنی سمجھ اور زہن کو استمال کرنا چاہیے

MAMA AZMAT

In this novel, Deputy Nazir Ahmed has drawn a detailed map of the society of the noble families of Delhi and how are the two sisters Akbari and Asghari, one is illiterate, ignorant, arrogant and ill-tempered, the other is educated, educated, moral and wise. Their aim is to make the education and training feel that life can be happy through it
Mama Azmat, an old servant of Maulvi Muhammad Fazal's house, with her cunning and greed, put the house under the burden of debt. Maulvi used to run the house of other people too. When she came, she would hand over the money to Ma Ma without accounting. Tamizdar daughter-in-law Asghari did not come.

Since Asghari was an educated, sensible and understanding girl, she knew the suspicious an untrustworth
 character of Mama Azmat and was looking for an opportunity to expose it. When Maulvi Sahib wanted to hand over the money to Mama Azmat, Asghari He said that all the borrowers should be called face to face and the money should be paid from the account book. Mama Azmat made many excuses, but Asghari wisely broke every excuse and Mama had to call all the borrowers. First of all, Halvai. On finding out that he had given 30 rupees for the loan, it was surprisingly revealed that 10 sers on Shukar Shab-e-Barat and 4 sers for Balu Shahi Mawold Sharif, while these things were not asked for, Ma Ma Azmat, very satpattai, the original loan was only six or seven rupees. In the same way, in the account of the vegetable seller, the butcher, Mama's intention was revealed. Now the eyes of all the family members were opened. She went to the house of Bajaz and Hazari Mill and gave them gold bangles and jewels so that the due debt would be reported at the time of calculation, but Maulvi Sahib's servant saw her going to their house and secretly told Maulvi Sahib and then this. Asghari also got the news. The next day, when the two borrowers reached Maulvi Sahib's house and the accounts began to be settled, Mama Azmat was speaking very loudly. Throw it away and eat it. Keep your stuff. It is worth much less than our original money. In a moment, the old woman stopped talking and she had to give her house to pay for the debt of both of them. He had to leave the house after becoming extremely dishonorable.

Greed and scheming ultimately end badly so stay away from such filthy and bad habits. Another main point is that women should be educated to understand the issues and never turn a blind eye to someone. One should not trust and use one's own understanding and intelligence

A BABY GIRL'S DIET

                 A baby girl’s diet is important for her growth and development. During the first six months, breast milk or infant formula...